بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ۗ ذَٰلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَاللَّـهُ عِندَهُ حُسْنُ الْمَآبِ ﴿آل عمران، 14﴾
ترجمہ: لوگوں کے لیے خوش نما بنا دی گئی ہے عورتوں، بیٹوں اور ڈھیروں سونے و چاندی پر مشتمل مال کی محبت اور (عمدہ) گھوڑے، چوپائے اور کھیتی باڑی۔ یہ سب (چیزیں) دنیاوی زندگی کا اثاثہ اور متاع ہیں۔ جبکہ (آخرت کا) اچھا ٹھکانہ اور بہترین انجام خدا کے یہاں ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ مادیات پر توجہ اور ان سے محبت، وعظ و نصیحت حاصل کرنے اور صحیح بصیرت سے محرومیت کا باعث ہے.
2️⃣ مادی چیزوں کی قدر و قیمت اور حیثیت کے بارے میں لوگوں کے غیر حقیقی تصورات.
3️⃣ شیطان، انسان کے لئے دنیا کی محبت کو مزیّن اور زیبا بنا کر پیش کرتا ہے.
4️⃣ مادی اور دنیوی امور کی خیالی کشش اور جاذبیت کے بارے میں خداوند متعال کا انتباہ.
5️⃣ لوگوں کے فریفتہ ہونے میں جنسی میلانات کا مرکزی کردار.
6️⃣ گمراہ کرنے والے، انسان کے طبعی میلانات سے سوء استفادہ کرتے ہیں.
7️⃣ دنیوی متاع کی قدر و قیمت وقتی اور محدود ہے.
8️⃣ مادی رجحانات کو کمزور کرنا، معنوی جذبوں کی تقویت کا پیش خیمہ ہے.
9️⃣ دنیوی زندگی کے وسائل پر فریفتہ ہونا انسان کو اچھے انجام کے حصول سے روک دیتا ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران